پی ٹی آئی پر پابندی؟ حکومت کا بڑا اعلان

Ban on PTI? A big announcement by the government

پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں حالات و واقعات 9 مئی کے واقعہ کے بعد دنوں کی بجائے گھنٹوں میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ جیسے ہی پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور امیدواروں نے پارٹی سے منہ موڑنا شروع کیا ہے، سابقہ حکومتی اتحاد کی جماعتوں میں بھی مستقبل کے حوالے ایک تناؤ کی کیفیت عیاں ہو رہی ہے۔

فیض آباد دھرنا کا ماسٹر مائنڈ کون؟فردوس عاشق اعوان کا اہم انکشاف

اس کی شروعات تو حکومت ختم ہونے کے فوری بعد ہو گئی تھی ۔کیونکہ پیپلز پارٹی ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کے قیام سے کچھ زیادہ خوش نہیں۔ ایسے حالات پیدا ہونایہ کوئی اجنبی بات نہیں ہے یہ نوشتہ دیوار تھا کیونکہ خبر رکھنے والوں کو پہلے سے ہی اندازہ تھا کہ جیسے جیسے تحریک انصاف اور چئیرمین پی ٹی آئی کمزور ہوں گے اتنے ہی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آئیں گے۔



پروگرام’10تک‘ کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ کسی بھی دو اتحادی پارٹیوں کے درمیان اختلاف ہو تو اس کے لیے پہلے دوسری سطح کے قائدین سے بیان دلوائے جاتے ہیں۔بات بن جائے اور ان اختلافات کو ختم کر لیا جائے تو ٹھیک ورنہ آہستہ آہستہ یہ بات اور اختلاف ٹاپ لیڈر شپ تک پہنچتے بھی دیر نہیں لگاتے۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان بھی ایسی ہی صورتحال درپیش ہے۔حکومت جانے کے بعد پیپلز پارٹی نے وقت پر انتخابات کی بات کرنا شروع کر دی ۔جس کے بعد لیول پلئنگ فیلڈ اور نگران حکومت کو مسلم لیگ ن کی بی ٹیم ظاہر کرنا شروع کر دیا گیا۔ 

سب خورشید شاہ،فیصل کریم کنڈی ،شیری رحمان جیسے لیڈرز سے سخت بیانات دلوائے گئے اور بعد میں خود جناب بلاول بھٹو زرداری میدان میں آئے اور ان سے بھی زیادہ سخت باتیں اور الزامات لگانا شروع کر دیے۔

نصیحتین دی جانے لگی کہ نواز شریف کو کسی کے کندھوں پر بیٹھ کر نہیں آنا چاہیے۔اس تمام ماحول میں سابق صدر اصف علی زرداری نے چپ کا روزہ رکھے رکھا۔لیکن اب گزشتہ روز انہوں نے بھی دھماکے دار بیان دے کر سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔

گزشتہ روز آصف علی زرداری سے زرداری ہاؤس نوابشاہ میں عمائدین نے ملاقات کی۔ ملاقات میں آصف زرداری نے شہباز شریف کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کو میں نے بنوایا تھا لیکن انہوں نے کام نہیں کیا،میں اب نواز شریف کو وزیراعظم نہیں بننے دوں گا اب ملک کا آئندہ وزیراعظم پیپلز پارٹی کا ہو گا۔ 

،سابقہ حکومت نے عوام کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔آصف علی زرداری واحد شخصیت نہیں ہے جو اس طرح کی بات کر رہے ہیں ۔نثار کھوڑو، ندیم افضل چن سمیت پیپلز پارٹی کے کئی رہنما اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں اور عوام کو یہ بآور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ نواز شریف کسی ڈیل کے تحت ملک آئے ہیں ، پیپلز پارٹی تو اب مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحاد تک پر بھی قوم سے معافی کی درخواست کر رہی ہے۔






اشتہار


اشتہار